ایرانی پاسدرانِ انقلاب نے عراق کے شمالی نواح میں کرد عسکریت پسندوں کے ایک ٹھکانے پر حملہ کیا ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ایرانی پاسدارانِ انقلاب نے سنیچر کو یہ حملہ ایسے حالات میں کیا جب ایران میں اخلاقی پولیس کی حراست میں ایک خاتون مہسا امینی کی ہلاکت کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔
ایرانی سرکاری نیوز ایجنسی اِرنا کے مطابق پاسداران کی فورسز نے ایران کے آذربائیجان صوبے میں موجود چوکیوں سے عراق کی سرحد کے اندر موجود ’دہشت گرد گروپ‘ پر حملہ کیا۔
رپورٹ میں مزید تفصیل نہیں بتائی گئی۔
اِرنا نے کہا ہے کہ خفیہ پولیس نے ایران کے علیحدگی پسند گروپ ’کوملہ‘ کے چھ ارکان کو بھی گرفتار کیا ہے۔
ایرانی فوج کے قریب سمجھی جانے والی نیم سرکاری نیوز ایجنسی تسنیم نے پاسداران انقلاب کے بیان کے حوالے سے کہا ہے کہ سرحد حفاظت جو یقینی بنانے کے لیے آپریشن جاری رہے گا۔
تسنیم کے مطابق یہ حملہ کرد علیحدگی پسندوں کے ٹھکانے پر مقامی وقت کے مطابق شام چار بجے کیا گیا جس میں انہیں شدید نقصان پہنچا۔
پاسداران انقلاب کی یہ تازہ کارروائی علیحدگی پسند گروپ کی جانب سے ایران میں جاری مظاہروں کی حمایت کے ردعمل میں کی گئی ہے۔
خیال رہے کہ کہ ایران کی اخلاقی پولیس حراست میں ہلاک ہونے والی مہسا امینی کا تعلق ایران کے اس علاقے سے ہے جہاں کردالنسل افراد آباد ہیں۔
ایران نے سرکاری ٹی وی کے مطابق سنیچر کو ایران کے مختلف شہروں میں 41 افراد ہلاک ہوئے جن میں مظاہرین کے علاوہ پولیس کے اہلکار بھی شامل تھے۔ تاہم ابھی تک سرکاری اعداد و شمار جاری نہیں کیے گئے۔
No comments: